تاروں کی اترتی ہے ڈولی اور چاندنی دلہن ہوتی ہے

غزل| پیامؔ سعیدی انتخاب| بزم سخن

تاروں کی اترتی ہے ڈولی اور چاندنی دلہن ہوتی ہے
جس رات میں تم آ جاتے ہو وہ رات سہاگن ہوتی ہے
صورت مری آنکھوں میں دیکھو کیوں دیکھ رہے ہو آئینہ
جن آنکھوں میں چاہت ہوتی ہے وہ آنکھ تو درپن ہوتی ہے
اے دل ہے محبت نام اس کا اس میں تو یہی کچھ ہوتا ہے
کچھ غیر گلے لگ جاتے ہیں کچھ اپنوں سے ان بن ہوتی ہے
تم بن تو بہاروں کا موسم چبھتا ہے مجھے پت جھڑ کی طرح
تم ساتھ رہو تو ہر اک رت میرے لئے ساون ہوتی ہے



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام