اہلِ محفل اور ہیں محفل ہے اور

غزل| رئیسؔ الشاکری انتخاب| بزم سخن

اہلِ محفل اور ہیں محفل ہے اور
یہ بھی اعجازِ جنابِ دل ہے اور
جلوہ فرما ہیں وہ اک اک گام پر!
اہلِ دل کے واسطے مشکل ہے اور
ہاں ذرا دو اک نشانے اور بھی!
دل ابھی تو مشق کے قابل ہے اور
مر کے ملتی ہے حیاتِ جاوداں
در حقیقت خنجرِ قاتل ہے اور
ناخداؤ کچھ تدبر چاہیئے
یہ سراپا وہم ہے ساحل ہے اور
ہٹ گئے ہو مقصدِ تخلیق سے
زندگی کا دوستو! حاصل ہے اور
چاند تاروں میں بھٹکنا ہے عبث
امتحانِ عشق کی منزل ہے اور
پھر کہاں ہوگا رئیسؔ الشاکری
دو گھڑی کی رونقِ محفل ہے اور


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام