اے زندگی یہ کیا ہوا تو ہی بتا تھوڑا بہت

غزل| عزیز نبیلؔ انتخاب| بزم سخن

اے زندگی یہ کیا ہوا تو ہی بتا تھوڑا بہت
وہ بھی بہت ناراض ہے میں بھی خفا تھوڑا بہت
منزل ہماری کیا ہوئی یہ کس جہاں میں آ گئے
اب سوچنا پیشہ ہوا کہنا رہا تھوڑا بہت
نا مہرباں ہر راستہ اور بے وفا اک اک گلی
ہم کھو گئے اس شہر میں رستہ ملا تھوڑا بہت
یہ لطف مجھ پر کس لئے احسان کا کیا فائدہ
اب وقت سارا کٹ چکا اچھا برا تھوڑا بہت
خاموش لب بے چین دل آنکھوں میں حیرانی کا رہی
کہنا بہت کچھ تھا مگر ہم نے کہا تھوڑا بہت
اس بزم سے وابستگی کیا کیا دکھائے گی نبیلؔ
پھر آ گئے تم ہار کر جو کچھ بھی تھا تھوڑا بہت



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام