قلم کی نوک پہ رکھوں گا اس جہان کو میں

غزل| ممتازؔ گورمانی انتخاب| بزم سخن

قلم کی نوک پہ رکھوں گا اس جہان کو میں
زمیں لپیٹ کے رکھ دوں کہ آسمان کو میں
عزیز جاں ہو جسے مجھ سے وہ گریز کرے
کہ آج آیا ہوا ہوں خود اپنی جان کو میں
ہے موج موج مخالف مرے سفینے کی
اور اس پہ کھولنے والا ہوں بادبان کو میں
فریبِ ذات سے باہر نکل کے دیکھ مجھے
بتا رہا ہوں زمانے کی آن بان کو میں
ہمیشہ لفظ کی حرمت کا پاس رکھا ہے
بڑا عزیز ہوں لفظوں کے خاندان کو میں
اگر میں چاہوں تو ممتازؔ آسماں میں اڑوں
گماں یقین کو دے دوں یقیں گمان کو میں


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام