لہلہاتی ہوئی شاداب زمیں چاہتے ہیں

غزل| ممتازؔ گورمانی انتخاب| حنظلہ سید

لہلہاتی ہوئی شاداب زمیں چاہتے ہیں
اور کیا تجھ سے ترے خاک نشیں چاہتے ہیں
ہم کو منظور نہیں پھر سے بچھڑنے کا عذاب
اس لئے تجھ سے ملاقات نہیں چاہتے ہیں
کب تلک در پہ کھڑے رہنا ہے اُن سے پوچھو
کیا وہ محشر کا تماشہ بھی یہیں چاہتے ہیں
وہ جو کھڑکی میں اُسی طرح جلاتے ہیں چراغ
اس کا مطلب ہے ہمیں پردہ نشیں چاہتے ہیں
کون وعدوں پہ جیے حشر تلک ظلم سہے
تیرے بندے تیرا انصاف یہیں چاہتے ہیں
اتنی اونچی ہے کہ اب بیل کا دم گھٹتا ہے
جانے دیوار سے کیا گھر کے مکیں چاہتے ہیں



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام