بیکراں تنہائیوں کا سلسلہ رہ جائے گا

غزل| نصیر احمد ناصرؔ انتخاب| ابو الحسن علی

بیکراں تنہائیوں کا سلسلہ رہ جائے گا
تیرے میرے درمیاں بس اِک خَلا رہ جائے گا
عکس بہہ جائیں گے سارے درد کے سیلاب میں
اور کوئی پانیوں میں جھانکتا رہ جائے گا
مجھ کو میرے ہمسفر! ایسا سفر در پیش ہے
راستہ کٹ بھی گیا تو فاصلہ رہ جائے گا
لوگ سو جائیں گے خاموشی کی چادر اوڑھ کر
چاند سونے آنگنوں میں جاگتا رہ جائے گا

جو کبھی اُس نے پڑھی تھیں مجھ سے ناصرؔ مانگ کر
نام میرا اُن کتابوں میں لکھا رہ جائے گا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام