کبھی مجھ کو ساتھ لے کر کبھی میرے ساتھ چل کے

غزل| احسان دانشؔ انتخاب| بزم سخن

کبھی مجھ کو ساتھ لے کر کبھی میرے ساتھ چل کے
وہ بدل گیا اچانک میری زندگی بدل کے
ہوئے جس پہ مہرباں تم کوئی خوش نصیب ہوگا
میری حسرتیں تو نکلیں میرے آنسوؤں میں ڈھل کے
تیری زلف و رخ کے قرباں دلِ زار ڈھونڈتا ہے
وہی چمپئی اجالے وہی سرمئی دھندلکے
کوئی پھول بن گیا ہے کوئی چاند کوئی تارا
جو چراغ بجھ گیا ہے تیری انجمن میں جل کے
میرے دوستو خدارا میرے ساتھ تم بھی ڈھونڈو
وہ یہیں کہیں چھپا ہے میرے غم کا رخ بدل کے

تیری بے جھجھک ہنسی سے نہ کسی کا دل ہو میلا
یہ نگر ہے آئینوں کا یہاں سانس لے سنبھل کے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام