اک ذرا لطف و کرم ہو تو سنور جائیں گے

غزل| ڈاکٹر حنیف شبابؔ انتخاب| بزم سخن

اک ذرا لطف و کرم ہو تو سنور جائیں گے
ورنہ سوکھے ہوئے پھولوں سے بکھر جائیں گے
اپنی پلکوں میں ذرا دیر چھپا لے ہم کو
ہم ترے دل میں نہیں جاں میں اتر جائیں گے
دیکھ زندہ ہیں تجھے چاہنے والے اب بھی
جھوٹ جانا تھا ترے ہجر میں مر جائیں گے
دن کی مہلت بھی گئی ہاتھ بھی خالی ٹھہرے
ہو چلی شام چلو لوٹ کے گھر جائیں گے

تیز آندھی کے رویّہ سے تو لگتا ہے شبابؔ
اب کے دستار نہیں ساتھ میں سر جائیں گے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام