فرش کے مکینوں کو عرش کی خبر لے کر میرے مصطفی آئے میرے مصطفی آئے

نعت| ڈاکٹر حنیف شبابؔ انتخاب| بزم سخن

فرش کے مکینوں کو عرش کی خبر لے کر میرے مصطفی آئے میرے مصطفی آئے
دوزخی زمانے میں جنتوں کے گھر لے کر میرے مصطفی آئے میرے مصطفی آئے
جہل تھا سیاہی تھی ظلم تھا تباہی تھی ہر طرف اُداسی تھی ہر طرف اُداسی تھی
ظلمتوں کے صحراء میں نور کی ڈگر لے کر میرے مصطفی آئے میرے مصطفی آئے
کفر کی سیاست میں جبر کی ریاست میں رات گہری کالی تھی رات گہری کالی تھی
اور ایسی حالت میں جلوۂ سحر لے کر میرے مصطفی آئے میرے مصطفی آئے
رقص تھا شراروں کا مرثیہ بہاروں کا سارے لوگ پڑھتے تھے سارے لوگ پڑھتے تھے
قاتلوں کی بستی میں امن کی سپر لے کر میرے مصطفی آئے میرے مصطفی آئے
شرک کی غلامی میں دور کم نگاہی میں حق سے لوگ جلتے تھے حق سے لوگ جلتے تھے
آگ کے سمندر میں شبنمی نظر لے کر میرے مصطفی آئے میرے مصطفی آئے
معرکہ ضروری تھا یعنی حق و باطل کا فیصلہ ضروری تھا فیصلہ ضروری تھا
جنگ جب چھڑی ہے تو پھر چراغِ سر لے کر میرے مصطفی آئے میرے مصطفی آئے
خوشبوئے عقیدت کے پھول ہیں یہ لفظوں کے جو شباؔب لایا ہے جو شباؔب لایا ہے
کیوں کہ سادے لفظوں میں جادوئی اثر لے کر میرے مصطفی آئے میرے مصطفی آئے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام