ہمارے دوست عجب دوستی نبھا کے چلے

غزل| کلیم احمد عاجزؔ انتخاب| بزم سخن

ہمارے دوست عجب دوستی نبھا کے چلے
جو گھر سنوارنے آئے تھے گھر جلا کے چلے
گلے لگاتے تھے ہنس ہنس کے صبح و شام جنہیں
وہ آئے اور گلے پر چھری چلا کے چلے
بڑے جلال میں شمشیر تولتے آئے
تڑپتے دیکھ لیا جب تو مسکرا کے چلے
کمال قوّتِ بازو کا ان کی کیا کہنا
گلوں کی شاخ پر شمشیر آزما کے چلے
درخت مہندی کا شاید نہ تھا علاقے میں
لہو ہمارا بڑے شوق سے لگا کے چلے
ہماری عمر تھی کم اور اچٹ گئی تھی نیند
تھپک تھپک کے چھری سے ہمیں سلا کے چلے
کہا جو ہم نے کہ ہم آپ کے پڑوسی ہیں
تو سر اتار کے اور ٹھوکریں لگا کے چلے
اگر چہ رات تھی سردی کی اور غریب تھے ہم
لہو کی گرم سی چادر ہمیں اوڑھا کے چلے

امید تھی ذرا پُر لطف وقت گزرے گا
کلیمؔ کیسی غزل تم ہمیں سنا کے چلے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام