یوں ہجر میں تمہارے ہم آج رو دیئے ہیں

غزل| حسنؔ کاظمی انتخاب| بزم سخن

یوں ہجر میں تمہارے ہم آج رو دیئے ہیں
جیسے کسی نے دل میں نشتر چبھو دیئے ہیں
بچھڑے تھے جس گھڑی تم کچھ داغ مجھ کو دے کر
اشکوں سے آج ہم نے وہ داغ دھو دیئے ہیں
اِن آنسوؤں کو قیمت کیا دے سکے گا کوئی
جن آنسوؤں میں ہم نے موتی پرو دیئے ہیں
جس کے لبوں کی بخشا میں نے کبھی تبسم
کانٹے اُسی نے میری راہوں میں بو دیئے ہیں
اب میں بھی میں نہیں ہوں اور تو بھی تو نہیں ہے
کتنے سنہرے دن تھے جو ہم نے کھو دیئے ہیں
ہم نے حسنؔ جب اپنی رودادِ غم سنائی
رو رو کے دشمنوں نے دامن بھگو دیئے ہیں



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام