اچھا ہے اسی صورت حالات میں رہنا

غزل| سلیمؔ کوثر انتخاب| بزم سخن

اچھا ہے اسی صورتِ حالات میں رہنا
دن شہر میں اور رات مضافات میں رہنا
ہر رات ستاروں کو زمیں پر لئے پھرنا
ہر صبح کہیں حمد‌ و مناجات میں رہنا
اس بھیڑ میں گردِ در و دیوار ہے اتنی
ممکن ہی نہیں ہاتھ کسی ہاتھ میں رہنا
اُس شخص کی چاہت بھی عجب ہے کہ ہمیشہ
خاطر میں نہ لانا تو مدارات میں رہنا
یہ شہر سمندر کے کنارے پہ ہے آباد
اس شہر میں رہنا بھی تو اوقات میں رہنا
ہم اہلِ طریقت کی یہی رسم رہی ہے
زندان میں یا حلقۂ سادات میں رہنا
دکھنا تو سلیمؔ اپنے رویّے ہی پہ دکھنا
خوش رہنا تو اپنی ہی کسی بات میں رہنا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام