عشق میں رنگیں جوانی ہوگئی

غزل| جلیلؔ مانک پوری انتخاب| بزم سخن

عشق میں رنگیں جوانی ہوگئی
زندگانی زندگانی ہوگئی
تم جو یاد آئے تو ساری کائنات
ایک بھولی سی کہانی ہوگئی
موت سمجھا تھا میں الفت کو مگر
وہ حیاتِ جاودانی ہوگئی
خونفشاں تھے سب مرے زخمِ جگر
ہنس پڑے تم گلفشانی ہوگئی
اُن کی آنکھیں دیکھ کر اپنی نظر
کاشفِ رازِ نہانی ہوگئی
چلتے چلتے ان کی تیغِ آب دار
موجِ آبِ زندگانی ہوگئی
پھر ہے دل سرگرمِ نالہ شام سے
رات پھر اپنی سہانی ہوگئی
خامشی سے کھل گئے اسرارِ حق
سو زباں اک بے زبانی ہوگئی
ہم نے جس دنیا کو دیکھا تھا جلیلؔ
آج وہ قصّہ کہانی ہوگئی!​


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام