نسیمِ صبح گلشن میں گلوں سے کھیلتی ہوگی

غزل| سیمابؔ اکبر آبادی انتخاب| بزم سخن

نسیمِ صبح گلشن میں گلوں سے کھیلتی ہوگی
کسی کی آخری ہچکی کسی کی دل لگی ہوگی
تمہیں دانستہ محفل میں جو دیکھا ہو تو مجرم ہوں
نظر آخر نظر ہے بے ارادہ اٹھ گئی ہوگی
مزہ آئے گا محشر میں کچھ سننے سنانے کا
زباں ہوگی ہماری اور کہانی آپ کی ہوگی
سرِ محفل بتا دوں گا سرِ محشر دکھا دوں گا
ہمارے ساتھ تم ہوں گے یہ دنیا دیکھتی ہوگی

تعجب کیا لگی جو آگ ائے سیمابؔ سینے میں
ہزاروں دل میں انگارے بھرے تھے لگ گئی ہوگی


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام