سخت کم یاب سی نعمت ہے مگر ملتی ہے

غزل| سید عبد الحمید عدمؔ انتخاب| بزم سخن

سخت کم یاب سی نعمت ہے مگر ملتی ہے
بعض اوقات خوشی شام و سحر ملتی ہے
مانگ سچی ہو تو اشیاء کا کوئی قحط نہیں
عمرِ جاوید سرِ راہ گذر ملتی ہے
جس طرح ہم سے تعارف ہی نہیں ہے کوئی
کس تکلف سے وہ دزدیدہ نظر ملتی ہے
ہم مقدر کے سکندر ہیں کچھ ایسے کہ ہمیں
وضعِ منزل سے بھی ترغیبِ سفر ملتی ہے
روز لے آتے ہو مزدورو ہنرکی جرأت
کچھ ہمیں بھی تو بتاؤ کہ کدھر ملتی ہے
بارہا ڈھونڈنے نکلا ہوں میں خود کو لیکن
دوسروں سے بھی ذرا کم ہی خبر ملتی ہے
کتنی شوقین طبیعت ہے ہماری بھی عدمؔ
جب بھی ڈھونڈو کسی معشوق کے گھر ملتی ہے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام