ہری ٹہنیوں کے نگر پر گئے

غزل| منیرؔ نیازی انتخاب| بزم سخن

ہری ٹہنیوں کے نگر پر گئے
ہوا کے پرندے شجر پر گئے
اک آسیب لرزاں مکانوں میں ہے
مکیں اس جگہ کے سفر پر گئے
بہت دھند ہے اور وہ نقشِ قدم
خدا جانے کس رہ گزر پر گئے
کہ جیسے ابھی تھا یہاں پر کوئی
گماں کیسے خواب سحر پر گئے
کئی رنگ پیدا ہوئے برق سے
کئی عکس دیوار و در پر گئے
وہی حسنِ دیوانہ گر ہر طرف
سبھی رخ اسی کے اثر پر گئے
منیرؔ آج اتنی اداسی ہے کیوں
یہ کیا سائے سے بحر و بر پر گئے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام