اترتا ہے جو آنکھوں سے تمہارےغم کا پیراہن

غزل| طاہر فرازؔ انتخاب| بزم سخن

اترتا ہے جو آنکھوں سے تمہارےغم کا پیراہن
سحر کو گل پہنتے ہیں اسی شبنم کا پیراہن
زیادہ سے زیادہ خوبصورت اس کا پیکر ہے
لگے ہے بیش قیمت اس پہ کم سے کم کا پیراہن
مری سانسوں سے چلتا ہے نظامِ رنگ و بو تیرا
مرے دم سے مہکتا ہے ترے عالم کا پیراہن
برہنہ سرخیوں کو دیکھ کر ہر صبح کاغذ پر
پہن لیتی ہے بینائی مری ماتم کا پیراہن

فرازؔ اب تم بھی آئینہ کے چہرے پر نظر ڈالو
بدلنے کو ہے شاخیں بھی نئے موسم کا پیراہن


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام