غم اس کا کچھ نہیں ہے کہ میں کام آ گیا

غزل| طاہر فرازؔ انتخاب| بزم سخن

غم اس کا کچھ نہیں ہے کہ میں کام آ گیا
غم یہ ہے قاتلوں میں تیرا نام آ گیا
جگنو جلے بجھے میری پلکوں پہ صبح تک
جب بھی تیرا خیال سرِ شام آ گیا
محسوس کر رہا ہوں میں خوشبو کی بازگشت
شاید تیرے لبوں پہ میرا نام آ گیا
کچھ دوستوں نے پوچھا بتاؤ غزل ہے کیا
بےساختہ لبوں پہ تیرا نام آ گیا
میں نے تو ایک لاش کی دی تھی خبر فراؔز
اُلٹا مجھ ہی پہ قتل کا الزام آ گیا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام