جب کبھی بولنا وقت پر بولنا

غزل| طاہر فرازؔ انتخاب| بزم سخن

جب کبھی بولنا وقت پر بولنا
مدتوں سوچنا مختصر بولنا
ڈال دے گا ہلاکت میں ایک دن تجھے
ائے پرندے ترا شاخ پر بولنا
پہلے کچھ دور تک ساتھ چل کے پرکھ
پھر مجھے ہم سفر ہم سفر بولنا
میری خانہ بدوشی سے پوچھے کوئی
کتنا مشکل ہے رستے کو گھر بولنا
عمر بھر کو مجھے بے صدا کر گیا
تیرا اک بار منہ پھیر کو بولنا
کیوں ہے خاموش سونے کی چڑیا بتا
لگ گئی تجھ کو کس کی نظر بولنا
عمر بھر تجھ کو رکھے گا گرمِ سفر
منزلوں کو ترے رہ گذر بولنا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام