کوئی پھر یاد کر رہا ہے مجھے

غزل| سلیم شوؔق پورنوی انتخاب| قتیبہ جمال

کوئی پھر یاد کر رہا ہے مجھے
پھر سے برباد کر رہا ہے مجھے
میرے ہاتھوں میں دے کے وہ کاسہ
دیکھو فرہاد کر رہا ہے مجھے
بوجھ دے دے کے میرے کندھوں پر
خوب فولاد کر رہا ہے مجھے
پھنس کے پھندے میں آپ ہی بلبل
یارو! صیاد کر رہا ہے مجھے
میری ہستی بہت ہی ویراں تھی
غم سے آباد کر رہا ہے مجھے
یار! سیاسی محل بنانے کو
شوقؔ بنیاد کر رہا ہے مجھے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام