ذکرِ یارِ نبی ۔ ۔ ۔ چار یارِ نبیؐ جاں نثارِ نبیؐ

نظم| سمعانؔ خلیفہ انتخاب| بزم سخن

لب پہ جاری ہوا ذکرِ یارِ نبیؐ
غم گسارِ نبیؐ ، یارِ غارِ نبیؐ
جاں نثاروں میں جو سب سے اوّل ہوا
شانِ صدّیقیت میں مکمل ہوا
سالکِ راہِ حق کی وہ مشعل ہوا
بعد از انبیاء وہ جو افضل ہوا
ہاں وہی نائبِ خاتم المرسلیںؐ
یعنی شیدائے پیغمبرِ عالمیںؐ
وہ عمر جن سے ڈرتا تھا شیطان بھی
جن کی تائید کرتا تھا قرآن بھی
جن کی ٹھوکر میں کسریٰ و خاقان بھی
جن سے الفت ہے تکمیلِ ایمان بھی
ہاں وہ فاروقِ اعظم ہیں سلطانِ دیں
یعنی شیدائے پیغمبرِ عالمیںؐ
تیسرے یار عثماں مجسّم حیا
وہ کہ دو نور جن کو ہوئے تھے عطا
پیکرِ حلم و الطاف و جود و سخا
رشکِ روح الامیں جن کی نوری قبا
ہاں وہی پاکیٔ ذہن و دل کے امیں
یعنی شیدائے پیغمبرِ عالمیںؐ
جس کے پیکر میں بے تاب تھیں بجلیاں
جس نے پھونکا تھا حق کے لئے آشیاں
دشمنوں کے مقابل وہ تیغ و سناں
جس سے پُر نور تھا معرفت کا جہاں
ہاں علی گنجِ حکمت کا دُرِّ ثمیں
یعنی شیدائے پیغمبرِ عالمیںؐ
لب پہ جاری ہوا ذکرِ یارِ نبیؐ
غم گسارِ نبیؐ ، یارِ غارِ نبیؐ
چار یارِ نبیؐ ، جاں نثارِ نبیؐ
حق کے میدان میں راہوارِ نبیؐ
ہو تری جان سمعانؔ قربانِ دیں
یعنی شیدائے پیغمبرِ عالمیںؐ


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام