پژ مردہ رخ سر و سمن دیکھ رہا ہوں

غزل| رئیسؔ الشاکری انتخاب| بزم سخن

پژ مردہ رخ سر و سمن دیکھ رہا ہوں
بگڑی ہوئی تقدیرِ چمن دیکھ رہا ہوں
اک معجزۂ چرخِ کہن دیکھ رہا ہوں
لٹتی ہوئی توقیرِ چمن دیکھ رہا ہوں
صیاد کی نظروں کا کرشمہ نہ ہو یا رب
آلام کی گلشن میں پھبن دیکھ رہا ہوں
صد حیف اے پھولو تمہیں احساس نہیں ہے
پھر نذرِ خزاں حسنِ چمن دیکھ رہا ہوں
کچھ ٹوٹے ہوئے جام ہیں اور تشنہ لبی ہے
میخانے میں ساقی کا چلن دیکھ رہا ہوں
ہر ایک خوشی ان کے لئے عیش بھی ان کا
میں اپنے لئے دار و رسن دیکھ رہا ہوں
ہے سوزِ دروں عزم فراواں کی ضرورت
پھر وقت کے ماتھے پہ شکن دیکھ رہا ہوں
ممکن ہے بدل جائے روش دیر و حرم کی
امید کی ہلکی سی کرن دیکھ رہا ہوں
جیسے اے رئیسؔ اب کبھی منزل نہ ملے گی
ہر گام پہ یوں رنج و محن دیکھ رہا ہوں
ایک طرزِ بصیرت دیا ہر گام پہ جس نے
میں حضرت شاکؔر کا وہ فن دیکھ رہا ہوں



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام