گیسو کو ترے رخ سے بہم ہونے نہ دیں گے

غزل| ساغرؔ نظامی انتخاب| بزم سخن

گیسو کو ترے رخ سے بہم ہونے نہ دیں گے
ہم رات کو خورشید میں ضم ہونے نہ دیں گے
یہ درد تو آرامِ دو عالم سے سوا ہے
اے دوست ترے درد کو کم ہونے نہ دیں گے
مفہوم بدل جائے گا تسلیم و رضا کا
اب ہم سرِ تسلیم کو خم ہونے نہ دیں گے
صرصر کو سکھائیں گے لطافت کا قرینہ
پھولوں پہ ہواوؤں کے ستم ہونے نہ دیں گے
اے کاتبِ تقدیر ہماری بھی رضا پوچھ
یوں نالۂ تقدیر رقم ہونے نہ دیں گے
جب تک ہے دلِ زار میں اک قطرۂ خوں بھی
کم مرتبۂ لوح و قلم ہونے نہ دیں گے
جو زندہ و حساس بتوں کی ہے امانت
اس سجدے کو ہم نذرِ حرم ہونے نہ دیں گے
اٹھ جائیں گے جوں بادِ صبا بزم سے تیری
تجھ کو بھی خبر تیری قسم ہونے نہ دیں گے

لاکھوں کا سہارا ہے یہی جامِ سفالیں
ساغؔر کو کبھی ساغرِ جم ہونے نہ دیں گے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام