سنا ہے کہ ان سے ملاقات ہوگی

غزل| نذیؔر بنارسی انتخاب| حنظلہ سید

سنا ہے کہ ان سے ملاقات ہوگی
اگر ہو گئی تو بڑی بات ہوگی
نگاہوں سے شرحِ حکایات ہوگی
زباں چپ رہے گی مگر بات ہوگی
مرے اشک جس شب کے دامن میں ہونگے
یقیناً وہ تاروں بھری رات ہوگی
سمجھتی ہے شام و سحر جس کو دنیا
ترے زلف و عارض کی خیرات ہوگی
نہ ساون ہی برسا نہ بھادوں ہی برسا
بہت شور سنتے تھے برسات ہوگی
محبت بہت بے مزا ہوگی جس دن
زباں بے نیازِ شکایات ہوگی
وہاں قلب کی روشنی ساتھ دے گی
جہاں دن نہ ہوگا فقط رات ہوگی
نذیرؔ آؤ رو لیں گلے مل کے ہم تم
خدا جانے پھر کب ملاقات ہوگی


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام