یہی ہر دم مری تجھ سے دعا ہے

مناجات| امۃ اللہ تسنیمؔ انتخاب| بزم سخن

یہی ہر دم مری تجھ سے دعا ہے
یہی دل کا مرے بس مدعا ہے
بنا دے زندگی میری خدایا
کبھی مجھ پر نہ ہو ظلمت کا سایا
گذاروں زندگی تیری رضا پر
نہ ہو تیری نظر میری خطا پر
الہی واسطہ تجھ کو کرم کا
کبھی مجھ پر پڑے سایہ نہ غم کا
نظر ہو تیری رحمت کی ادھر بھی
کرم ہو ساتھ میں جاؤں جدھر بھی
زیارت ہو محمد مصطفٰےؐ کی
محمد مصطفٰےؐ صلّ علی کی
کہوں میں کہ یہی تھی میری حسرت
کہ ہوئے خواب میں مجھ کو بشارت
یہی خواہش بھی تھی اور جستجو بھی
زیارت بھی کروں اور گفتگو بھی
تمنا تھی تڑپ تھی بے کلی تھی
خدا نے آرزو پوری مری کی
کروں پھر عرض یہ اے میرے حضرت
نہیں بچنے کی مرے کوئی صورت
گنہ کے بوجہ سے کچلی پڑی ہوں
امید و یاس میں بیخود کھڑی ہوں
نہ ہو مجھ سے حساب اس زندگی کا
نہ ہو موقع مجھے شرمندگی کا
یہ فرمائیں کہ تو گھبراتی کیوں ہے
وہاں جاتے ہوئے شرماتی کیوں ہے
تیرا رب تو بہت ہے رحم والا
خطا پوش اور نہایت حلم والا
وہ ہے ماں باپ سے زیادہ مہرباں
صفت اس کی رحیم ہے اور رحماں
تسلی رکھ نہ ہو ہرگز پریشاں
نہ گھبرا اور نہ ہو بالکل پشیماں
نہ ہوگی پوچھ کچھ تجھ سے نہ ہوگی
ہے یہ خوف و رجا جنت کی کنجی
بس اب ہے فکر کوئی اور نہ زحمت
ابھی لے لے مجھے آغوشِ رحمت
نکل جائے یہ جاں کنجِ قفس سے
نہ پہونچے دکھ مجھے کوئی نفس سے
دمِ آخر ترا کلمہ ہو جاری
محبت کا تری غلبہ ہو طاری
محبت میں فنا ہو جاؤں بالکل
سراپا شوق بن کر آؤں بالکل
عذابِ قبر سے مجھ کو بچانا
نہ دوزخ کی مجھے صورت دکھانا
لحد ہو میری ٹھنڈی اور کشادہ
اور اس میں روشنی بھی حد سے زیادہ
ہوں مجھ پر منکشف اسرارِ جنت
نمایاں مجھ پہ ہوں انوارِ جنت
ہوائیں ٹھنڈی خوشبو بھینی بھینی
کروں جنت کی ہر دم خوشہ چینی
فرشتے بولیں کوئی فکر تم کو
نہ ہوگی بس یہاں آرام سے سو
ہو مجھ پر حشر میں رحمت کا سایہ
مرے سر عرشِ رفعت کا ہو پایہ
نہ خطرہ کوئی لاحق ہو نہ زحمت
نظر کے سامنے ہو تیری جنت
پلائیں جامِ کوثر مجھ کو بھر کر
جو ہیں میرے نبی تیرے پیمبر
وہاں سے اڑ کے جاؤں سوئے جنت
مشامِ جاں میں پہونچے بوئے جنت
وہ جنت نام ہے فردوس جس کا
وہی میرا ٹھکانہ ہو خدایا
نہیں تسنیؔم اس نعمت کے قابل
زہے قسمت ہو گر رحمت کے قابل
طفیلِ حضرت خیر البشر تو
مری اس نظم کو مقبول کر تو


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام