تعارف شاعر

poet

امۃ اللہ تسنیمؔ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

سیدہ امۃ اللہ تسنیمؔ (1908ء – 1976ء) اردو زبان کی مصنفہ سابق ناظم دار العلوم ندوۃ العلماء لکھنو حکیم سید عبد الحئی حسنی کی دختر اور مفکر اسلام جناب سید ابو الحسن علی حسنی ندوی کی بڑی بہن تھیں۔

18/ جون 1908ء بروز جمعرات کو پیدا ہوئیں ، چونکہ وہ ایک علمی خاندان سے تعلق رکھتی تھیں اس لیے وہ ماحول سے بخوبی واقف تھیں اور انہیں پڑھنے اور سیکھنے میں گہری دلچسپی تھی۔

ان کے والد خود ایک بڑے مصنف تھے لہذا ان میں پڑھنے کے لیے اس قدر دلچسپی اور شوق پیدا ہوا کہ ان کو جو کتاب ملتی وہ اسے پڑھے بغیر نہیں چھوڑتی تھیں۔

ان کی کاوشوں، تجسس، دھیان، پڑھے لکھے خاندان کے ماحول کے اثرات کے ساتھ اس شوق نے آہستہ آہستہ ان کی پڑھنے لکھنے میں دلچسپی بڑھا دی ، انہوں نے موزوں روانی کے ساتھ لکھنا شروع کیا ، انہوں نے پہلا مقالہ ”میری بے زبان اُستانیاں“ لکھا جو مجلہ ”مسلمہ“ میں شائع ہوا۔

سنہ 1926ء میں شیخ ابو الخیر حسنی سے آپ کی شادی کی جو ایک شاعر، ادیب، عالم دین اور حافظ حدیث تھے۔ ان کی صحبت نے امۃ اللہ کا ادب اور شاعری کے لیے بھی شوق پیدا کر دیا، ان کے تین بچے ہوئے مگر سب شیر خوارگی میں انتقال کر گئے، اس غم نے ان کو ذہنی اور جسمانی طور پر بہت متاثر کیا لیکن ان کی دین میں ثابت قدمی نے انہیں بعد کی زندگی کے لیے مستحکم اور نتیجہ خیز بنا دیا ، انھوں نے شاعری کا ایک عمدہ انداز اپنایا جسے وہ صبر اور تسلی کے لیے اللہ کے حضور اپنی دعاؤں میں استعمال کرتی تھیں۔ ان کی دعائیہ نظمیں بعد میں مرتب اور شائع کی گئیں جو متقی افراد کے لیے ایک قیمتی تحفہ ہے۔

ان کے سب سے بڑے بھائی جناب سید عبد العلی حسنی نے ان کو تجویز دی کہ یحییٰ بن شرف نووی کی حدیث کی مشہور کتاب "ریاض الصالحین" کا ترجمہ کریں کیونکہ اس وقت اس کا ترجمہ نہیں ہوا تھا۔ انہوں نے بعد میں اس کا ترجمہ ”زاد سفر“ کے عنوان سے کیا تھا جس کو بہت سراہا گیا۔

آپ 28/  جنوری 1974ء کو وفات پا گئیں ، آ پ  کی تصنیفات میں "مناجات ہاتف" ، "باب کرم"  (مجموعۂ مناجات) ، "بچوں کی قصص الانبیاء"  (چار حصے) ، "اخلاقی برائیاں اور ان کا وبال" ، "دیار حبیب ﷺ" ، "زاد سفر" (دو حصے) ، "مَوج تسنیم" (مجموعۂ نعت و سلام) شامل ہیں۔


امۃ اللہ تسنیمؔ کا منتخب کلام