اے عشق! مل سکیں گے نہ ہم جیسے سر پھرے

غزل| کلیم احمد عاجزؔ انتخاب| بزم سخن

اے عشق! مل سکیں گے نہ ہم جیسے سر پھرے
برسوں چراغ لے کے زمانہ اگر پھرے
ہوجائیں خاک ہم تو یقیں ہے کہ حشر تک
سر پر یہ خاک اٹھائے نسیمِ سحر پھرے
وہ درد مند ہیں کہ گئے جس چمن میں ہم
پھولوں کو بانٹتے ہوئے خونِ جگر پھرے
آساں نہیں ہے وضعِ جنوں کا نباہنا
تھک تھک کے راستے سے بہت ہم سفر پھرے

اس طرح آئی دل میں تری بھولی بھٹکی یاد
جیسے بہت دنوں پہ کوئی اپنے گھر پھرے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام