تعارف شاعر

poet

کلیم احمد عاجزؔ

جناب کلیم عاجزؔ صاحب مرحوم اردو زبان کے ایک منفرد لب و لہجے والے شاعر تھے بلکہ اگر کسی نے اردو شاعری میں میرؔ کی جانشینی کا فرض اور حق ادا کیا ہے تو وہ جناب کلیم عاجزؔ صاحب ہیں۔

آپ کا پورا نام کلیم احمد اور تخلص کلیم عاجزؔ تھا ، آپ تیلہاڑہ ، عظیم آباد (پٹنہ) میں سن 1925ء کو پیدا ہوئے ، آپ نے پٹنہ یونیورسٹی سے بی اے ، ایم اے اور ڈاکٹریٹ کی بھی ڈگری حاصل کی اور مدتوں پٹنہ کالج اور پٹنہ یونیورسٹی میں تدریسی خدمات بھی انجام دیں ، انھیں گراں قدر خدمات کے لیے آپ کو "پدم شری" کے اعزاز سے نوازا گیا۔

آپ ایک قادر الکلام شاعر اور عظیم المرتبت ادیب تھے ، آپ کو پدم شری کے علاوہ "اردو مشاورتی کمیٹی کے چیئرمین" ہونے کا اعزاز حاصل رہا اور اسی کے ساتھ ساتھ آپ "مولانا مظہر الحق ایوارڈ" ، "بہار اردو اکیڈمی ایوارڈ" اور کل ہند میرؔ اکیڈمی لکھنو کے "امتیازِ میرؔ ایوارڈ" سے بھی سرفارز ہوئے ، علم و ادب کی اس عظیم الشان مرتبت کے ساتھ ساتھ آپ بڑے خاکسار ، رودار اور بہترین اخلاق و کردار کے پیکرمجسم تھے ، یہی وجہ تھی کہ کئی ایک دنیاوی اعزازات کے آپ کئی دہائیوں تک صوبۂ بہار کے تبلیغی جماعت کے امیر بھی رہے اور دین کی تبلیغ و اشاعت کا کام کیا۔

آپ نے درجن بھر سے زائد کتابیں تصنیف کیں جن کو دنیا بھر میں پذیرائی حاصل ہوئی ، ان مجموعۂ کلام و تصانیف میں "وہ جو شاعری کا سبب ہوا ، جب فصل ِبہاراں آئی تھی ، پھر ایسا نظارہ نہیں ہوگا ، جہاں خوشبو ہی خوشبو تھی ، یہاں سے کعبہ کعبہ سے مدینہ ، مجلس ادب ، ابھی سن لو مجھ سے ، کوچۂ جاناں جاناں ، ہاں چھیڑو غزل عاجزؔ" کو بڑا نمایاں مقام حاصل ہے۔

آپ 5/ فروری 2015ء کو ہزاری باغ بہار میں اللہ کو پیارے ہوگئے۔

تصویر / تعمیر نیوز


کلیم احمد عاجزؔ کا منتخب کلام