بے سبب نہیں جلتے گھر وفا شعاروں کے

غزل| منظرؔ بھوپالی انتخاب| بزم سخن

بے سبب نہیں جلتے گھر وفا شعاروں کے
آندھیاں بڑھاتی ہیں حوصلے شراروں کے
میرے دل سے گزرے تھے وہ یہ بھول بیٹھے ہیں
کون یاد رکھتا ہے نام رہ گزاروں کے
وقت کے بدلتے ہی پھر بدل گئے چہرے
میرے جاں نثاروں کے میرے غم گساروں کے
ہم نے دل کو بہلایا خوب ان کھلونوں سے
خواہشیں بہاروں کی خواب ماہ پاروں کے
آپ اشک پی لیجئے ورنہ رائیگاں ہوں گے
ان دِیوں کی کیا ہستی شہر میں ستاروں کے
باغباں کی باتوں کا اعتبار مت کرنا
یہ جو پھول مہکے ہیں زخم ہیں بہاروں کے

مجھ کو اپنی شہرت پر کیا غرور ہو منظرؔ
وقت نے مٹا ڈالے نام شہر یاروں کے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام