حرف حرف رٹ کر بھی آگہی نہیں ملتی

غزل| منظرؔ بھوپالی انتخاب| بزم سخن

حرف حرف رٹ کر بھی آگہی نہیں ملتی
آگ نام رکھنے سے روشنی نہیں ملتی
سوچنے سمجھنے کو فاصلہ ہی بہتر ہے
رات دن کی قربت سے دوستی نہیں ملتی
میٹھی میٹھی باتوں میں صرف سچ نہیں ہوتا
مصلحت پسندوں میں سرکشی نہیں ملتی
آدمی سے انساں تک آ گئے تو سوچو گے
کیوں چراغ کے نیچے روشنی نہیں ملتی
بے لباس ہونے سے بچ گیا تو کیا منظرؔ
آج گاؤں میں کل کی سادگی نہیں ملتی


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام