شاہِ امم کی ایک نظر نے کس کس پر احسان کیا

نعت| اعجازؔ رحمانی انتخاب| بزم سخن

شاہِ امم کی ایک نظر نے کس کس پر احسان کیا
ذرے کو خورشید بنایا قطرے کو طوفان کیا
ذہن کو مثبت سوچ عطا کی انساں کو ذیشان کیا
بندوں کو خالق سے ملایا مشکل کو آسان کیا
اس کی نوازش بے پایاں ہے لوگو جس کی رحمت نے
صحرا کو گلزار بنایا دھوپ کو سائبان کیا
منزل منزل روشن کر دی حسنِ عمل کی قندیلیں
جو رستہ دشوار بہت تھا اس کو بھی آسان کیا
انساں کی معراج ہے اس کے نقشِ قدم سے وابستہ
جس نے اپنے درویشوں کو دنیا کا سلطان کیا
علم کا وہ لا فانی سورج اس پہ درود اور اس یہ سلام
جس نے سچے حرف سکھائے قاری کو قرآن کیا
سچ کی جس نے جوت جگائی ظلم و ستم کی آندھی میں
پتھر کھائے لب نہ ہلائے اپنا لہو قربان کیا
اب مجھ کو احساس ہوا ہے دیکھ کہ حسنِ شہرِ نبی
ان دیکھی جنت کا میں نے کا ہے کو ارمان کیا

اعجازؔ اپنی فردِ عمل تو صرف خطا پر بنی تھی
نعتِ رسولِ اکرم لکھ کر بخشش کا سامان کیا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام