میں شام تک آؤں گا بہلائے ہوئے رکھنا

غزل| والی آسیؔ انتخاب| بزم سخن

میں شام تک آؤں گا بہلائے ہوئے رکھنا
بچوں کو کھلونوں میں الجھائے ہوئے رکھنا
معصوم تمنائیں چھیڑیں گی بہت تم کو
لیکن دلِ ناداں کو سمجھائے ہوئے رکھنا
جاڑوں کی یہ راتیں جب تم سے بھی نہ کٹ پائیں
یادوں کے کچھ انگارے دہکائے ہوئے رکھنا
ممکن ہے فقیری پر کچھ طنز بھی ہوں لیکن
تا عمر یونہی دامن پھیلائے ہوئے رکھنا

تم کو تو خدا جانے کیا وہم ہے اے والیؔ
جب گھر میں قدم رکھنا گھبرائے ہوئے رکھنا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام