زندگی کی راہوں پر بے خطر جو چلتے ہیں

غزل| کوثرؔ جعفری انتخاب| بزم سخن

زندگی کی راہوں پر بے خطر جو چلتے ہیں
وہ پہنچ کے منزل کے رخ پہ غازہ ملتے ہیں
ٹھوکریں ہیں دنیا کی ہر بشر کی قسمت میں
لوگ راہ میں اب بھی گرتے ہیں سنبھلتے ہیں
زندگی غریبوں کی جھونپڑوں میں کٹتی ہے
یہ چراغ مٹی کے آندھیوں میں جلتے ہیں
اپنے خون سے ہم نے جس چمن کو سینچا تھا
جانے اس چمن والے کیوں ہمیں سے جلتے ہیں
جب کبھی گزرتے ہیں ہو کے وہ گلستاں سے
شرم سے گل و لالہ منہ پہ خاک ملتے ہیں
بڑھ چلا ہے دنیا میں شوق خود نمائی کا
نت نرالے سانچوں میں اب تو لوگ ڈھلتے ہیں

اپنی زندگی کوثرؔ مختصر سی ہے پھر بھی
دل میں سینکڑوں ارماں روز و شب مچلتے ہیں


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام