تشنگی بے سبب نہیں ہوتی

غزل| محسنؔ بھوپالی انتخاب| بزم سخن

تشنگی بے سبب نہیں ہوتی
مے کشی بے سبب نہیں ہوتی
محتسب خود بھی اس کا قائل ہے
زندگی بے سبب نہیں ہوتی
دوستی بھی کبھی رہی ہوگی
دشمنی بے سبب نہیں ہوتی
گھر جلا ہے یا دل جلا ہے کوئی
روشنی بے سبب نہیں ہوتی
دخل ہوتا ہے کچھ نظر کو بھی
دلکشی بے سبب نہیں ہوتی
کسی طوفاں کی آمد آمد ہے
خامشی بے سبب نہیں ہوتی
کیا کسی کے ہو منتظر محسنؔ
بے کلی بے سبب نہیں ہوتی


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام