یُونہی تو شاخ سے پتّے گرا نہیں کرتے

غزل| محسنؔ بھوپالی انتخاب| بزم سخن

یُونہی تو شاخ سے پتّے گرا نہیں کرتے
بچھڑ کے لوگ زیادہ جیا نہیں کرتے
جو آنے والے ہیں موسم اُنہیں شمار میں رکھ
جو دن گزر گئے اُن کو گنا نہیں کرتے
نہ دیکھا جان کے اُس نے کوئی سبَب ہوگا
اِسی خیال سے ہم دل بُرا نہیں کرتے
وہ مل گیا ہے تو کیا قصۂ فراق کہیں
خُوشی کے لمحوں کو یُوں بے مزا نہیں کرتے
نِشاطِ قُرب غمِ ہجر کے عوض مت مانگ
دُعا کے نام پہ یُوں بد دُعا نہیں کرتے
مُنافقت پہ جنہیں اِختیار حاصل ہے
وہ عرض کرتے ہیں تجھ سے گِلہ نہیں کرتے
ہمارے قتل پہ محسنؔ یہ پیش و پس کیسی
ہم ایسے لوگ طلب خُون بہا نہیں کرتے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام