جامِ تہی قبول نہ تھا غم سمو لئے

غزل| محسنؔ بھوپالی انتخاب| بزم سخن

جامِ تہی قبول نہ تھا غم سمو لئے
پھولوں کے انتظار میں کانٹے چبھو لئے
محرومیٔ دوام بھی کیا لطف دے گئی
یہ سوچ کر ہنسے ہیں کہ اک عمر رو لئے
ہم ہیں وہ سادہ لوح کہ پا کر رضائے دوست
خود اپنے ہاتھ اپنے ہی خوں میں ڈبو لئے
جس سمت سے بھی بانگِ جرس آئی دشت میں
دیوانگانِ شوق اسی سمت ہو لئے
پچھلا پہر ہے شب کا کہ ہے شام کا سماں
وہ کیا بتا سکیں گے جو اک نیند سو لئے
کیا جبر ہے ثبوتِ وفا پیش کیجئے
اور ان کا نام آئے تو پھر لب نہ کھولئے

محسنؔ زبان دیجئے بزم خموش کو
مہمل ہے آج لفظِ سخن کچھ تو بولئے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام