اک دیا دل میں جلانا بھی ، بجھا بھی دینا

غزل| محسؔن نقوی انتخاب| بزم سخن

اک دیا دل میں جلانا بھی ، بجھا بھی دینا
یاد کرنا بھی اسے روز ، بھلا بھی دینا
کیا کہوں میری چاہت ہے یا نفرت اس کی
نام لکھنا بھی میرا ، لکھ کے مٹا بھی دینا
پھر نہ ملنے کو بچھڑتا ہوں تجھ سے لیکن
مڑ کے دیکھوں تو پلٹنے کی دعا بھی دینا
خط بھی لکھنا اسے ، مایوس بھی رہنا اس سے
جرم کرنا بھی مگر خود کو سزا بھی دینا
مجھ کو رسموں کا تکلف بھی گوارا لیکن
جی میں آئے تو یہ دیوار گرا بھی دینا
اس سے منسوب بھی کر لینا پرانے قصے
اس کے بالوں میں نیا پھول سجا بھی دینا

صورتِ نقشِ قدم دشت میں رہنا محسنؔ
اپنے ہونے سے نہ ہونے کا پتہ بھی دینا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام