دردِ دل مجھ کو حد سے سوا چاہیے

نعت| سمعانؔ خلیفہ انتخاب| بزم سخن

دردِ دل مجھ کو حد سے سوا چاہیے
عشق کی اے خدا انتہا چاہیے
اُن کے دیدار کی پیاس بڑھتی رہے
مجھ کو جینے کا اک آسرا چاہیے
گلشنِ دل میں فصلِ بہار آئے گی
اُن کے کوچے کی بادِ صبا چاہیے
کب سے پامال ہوں اُن کا رخ چھوڑ کر
اب تو نورِ رخِ مصطفیؐ چاہیے
خود الٹ جائے گی ظلمتوں کی بساط
بس چراغِ نبیؐ کی ضیا چاہیے
راستہ ہے کٹھن دور ہیں منزلیں
مجھ کو محبوب کا نقشِ پا چاہیے
گتھیاں زندگی کی سلجھ جائیں گی
اُس کو آئینِ خیر الوریٰ چاہیے
نعت گوئی میں گزرے تری زندگی
تجھ کو سمعانؔ بس اور کیا چاہیے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام