اے ہلال و بدر تو قابل ہے میرے یار کے

نعت| مولانا محمد ثانی حسنی انتخاب| بزم سخن

اے ہلال و بدر تو قابل ہے میرے یار کے
تو نے دیکھا روئے انور کو مرے سرکار کے
اک جھلک سے روئے انور کی بنا تو ماہِ نو
نور بڑھتا ہی گیا دیدار سے ہر بار کے
کیا حسین دیدار تھا جس سے ہوا تو ماہتاب
چاندنی تجھ کو ملی صدقے میں اس دیدار کے
سارے عالم کو ملی ہے جو بھی دولت حسن کی
یہ کرشمے ہیں جمال روئے پُر انوار کے
اس سراپا حسن کی یادوں سے ہے سرشار دل
ہو تصدق سارا عالم اس دلِ سرشار کے
جو بھی ہو سرشار پی کر بادۂ عشقِ نبیؐ
میکدہ کا میکدہ قربان اس میخوار کے
عشقِ محبوبِؐ خدا سے جو بھی دل بیدار ہو
عالمِ بیدار صدقے اس دلِ بیدار کے
ناز ہے ہم کو کہ ہے ایک نسبت آپؐ سے
گر چہ ہیں مارے ہوئے ہم ذلت و ادبار کے

جس میں آئی آپؐ کے دم سے بہار اندر بہار
ہم گلِ تر ہیں اُسی اک گلشنِ بے خار کے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام