پھر طائرِ حق محوِ سرودِ ازلی ہے

نعت| سمعانؔ خلیفہ انتخاب| بزم سخن

پھر طائرِ حق محوِ سرودِ ازلی ہے
اور میری زباں وقفِ ثنائے نبوی ہے
احساس کی وادی میں رواں نور کی ندیاں
محبوب کی صورت جو نگاہوں میں بسی ہے
ہے دل کے گلابوں میں ترے نام کی خوشبو
انفاس کی لہروں میں ترا ذکرِ خفی ہے
ساقی ترے دربار میں ہو اذنِ حضوری
تجھ سے تو بچھڑ کر مری جاں ہی پہ بنی ہے
فرقت میں مری آنکھ سے بہتے ہیں جو آنسو
یہ اشکِ ندامت ہیں یا موتی کی لڑی ہے
طوفانِ حوادث میں کہیں بجھ ہی نہ جائے
جو آتشِ الفت مرے سینے میں لگی ہے
اے زیبِ جہاں ، روحِ صبا ، جانِ بہاراں
آمد سے تری محفلِ کونین سجی ہے
اے میرے دل وجان کی اقلیم کے سلطاں
دنیائے محبت ترے قدموں میں بچھی ہے
اے کاش ہو سمعاںؔ ترے جاروب کشوں میں
اشعار کے پیکر میں تمنا یہ ڈھلی ہے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام