آتا ہے یاد ہم کو رہ رہ کے وہ زمانہ

نظم| مولانا محمد ثانی حسنی انتخاب| بزم سخن

آتا ہے یاد ہم کو رہ رہ کے وہ زمانہ
مامون آفتوں سے تھا جب کہ آشیانہ
آباد تھا چمن جب بے خار تھا نشیمن
اہل چمن تھے گاتے خوشیوں کا جب ترانہ
ہائے چمن کو ظالم صیاد نے اجاڑا
کانٹوں سے بھر دیا ہے پھولوں کا آشیانہ
آباد جو چمن تھا ویران ہو گیا ہے
مرغِ چمن بنا ہے صیاد کا نشانہ
اپنے چمن میں ایسے بیگانے بن گئے ہم
سارا جہاں پرایا اپنا نہیں زمانہ
معمور جن کے دل تھے اہل چمن کے غم سے
افسوس ہو چکے وہ سوئے عدم روانہ
ہے آج حد بھی کوئی غربت کی بے کسی کی
اپنا چمن ہے لیکن پھر بھی نہیں ٹھکانہ
اے کاش کوئی کہہ دے صیاد سے یہ جا کر
اچھا نہیں ہے ظالم حد سے سوا ستانا

انجام سے تو ظالم شاید کہ بے خبر ہے
تجھ کو بھی ایک دن ہے رختِ سفر اٹھانا


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام