نہیں کہنا اگر چہ ہے بہت مشکل نہیں کہتے

غزل| کلیم احمد عاجزؔ انتخاب| بزم سخن

نہیں کہنا اگر چہ ہے بہت مشکل نہیں کہتے
کچھ ایسے درد والے ہیں جو دردِ دل نہیں کہتے
بنا ہی لیتے ہیں اس کو بھی محبوبِ غزل اپنا
ہم اہلِ درد تو قاتل کو بھی قاتل نہیں کہتے
وہ زلفِ برہمِ جاناں ہو یا زلفِ زمانہ ہو
کسی مشکل کو ہم اہلِ جنوں مشکل نہیں کہتے
بڑا مت مانو یہ تو تجربے کی بات ہے پیارے
جو اہلِ حسن ہیں ہم ان کو اہلِ دل نہیں کہتے
نگاہیں سب سے مل سکتی ہیں دل سب سے نہیں ملتا
ہر اک محفلِ نشیں کو صاحبِ محفل نہیں کہتے

یہ مہمل شرط آخر کیوں لگا رکھی ہے عاجزؔ نے
غزل جس وقت تک دُکھتا نہیں ہے دل نہیں لکھتے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام