کہیں پھولوں کی دیوی مسکراتی ہے کئی دن سے

غزل| شفیقؔ جونپوری انتخاب| بزم سخن

کہیں پھولوں کی دیوی مسکراتی ہے کئی دن سے
مرے خرمن پہ بجلی کوند جاتی ہے کئی دن سے
وفا کو اعتبار آنے لگا ہے ان کے وعدے کا
مری تقدیر مجھ پر مسکراتی ہے کئی دن سے
سلام اے نکہتِ بادِ بہاری ، اے چمن رخصت
کسی کوچے کی ویرانی بلاتی ہے کئی دن سے
وہ میرے ساتھ ہر تتلی کے پیچھے دوڑنا اُن کا
وہ بچپن کی کہانی یاد آتی ہے کئی دن سے
ادھر بھی اک نظر او محفل و خلوت کی رعنائی
مجھے برباد تنہائی رلاتی ہے کئی دن سے
شفیقؔ آئی نہ تھی مدت سے ہونٹوں پر ہنسی لیکن
ہوائے کوئے جاناں گدگداتی ہے کئی دن سے



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام