طبیعت زندگی سے بد گماں معلوم ہوتی ہے

غزل| خمارؔ بارہ بنکوی انتخاب| بزم سخن

طبیعت زندگی سے بد گماں معلوم ہوتی ہے
محبت چشمِ بد دور اب جواں معلوم ہوتی ہے
بلا کچھ سوچے سمجھے ایک ہو جاتی ہیں دو روحیں
محبت اتحادِ ناگہاں معلوم ہوتی ہے
ازل سے کہہ رہے ہیں عشق کی روداد سب لیکن
ابھی تک ابتدائے داستاں معلوم ہوتی ہے
جھلکتا تو ہے میرے آنسوؤں میں دکھ مرا لیکن
جو سچ مچ بیتتی ہے وہ کہاں معلوم ہوتی ہے
نظر یوں تو نظر کے ماسوا کچھ بھی نہیں لیکن
اتر جاتی ہے جب دل میں سناں معلوم ہوتی ہے
خدا محفوظ رکھے ہجر کے اس سخت عالم سے
نفس کی آمد و شد جب گراں معلوم ہوتی ہے
کہانی میرے ہی گذرے ہوئے ایامِ رنگیں کی
مجھی کو اب حدیثِ دیگراں معلوم ہوتی ہے
نگاہیں پھر چکیں ان کی وفائیں ہو چکیں رسوا
خمار اب زندگی بارِ گراں معلوم ہوتی ہے



پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام