معجزہ ہو گیا میرے گھر آ گئے

غزل| رشید حسرتؔ انتخاب|

معجزہ ہو گیا میرے گھر آ گئے
نور کے قافلے سر بسر آ گئے
جام خالی نہ کوئی نظر آئے گا
مہربانی پہ محبوب گر آ گئے
ہم نے سوچا تھا بچ کر نکل جائیں گے
اُن کی نظروں کے زیرِ اثر آ گئے
اُس نے بے چین ہو کر جو آواز دی
بوکھلاہٹ میں ہم بام پر آ گئے
کوئی منزِل تعیّن میں اپنے نہ تھی
یونہی چلتے ہوئے ہم کدھر آ گئے
جگنوؤں سے تعلق تو پہلے بھی تھا
تیری محفِل سے بھی چشمِ تر آ گئے
ایک مدّت تلک راہ تکتے رہے
مر گئے باپ ماں تو پِسر آ گئے
ہم نے سمجھا تھا خود کو انا کا اسیر
ہو گیا حال اپنا دِگر آ گئے
دام رکھے تھے حسرتؔ وفا نام کے
پِھر تو سب طالبِ مال و زر آ گئے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام