تعارف شاعر

poet

رشید حسرتؔ

رشید حسرت

میرا ادبی نام رشید حسرت ہے
16/ جون 1962ء کو بلوچستان (ضلع کچھی) کے پس ماندہ گاؤں مِٹھڑی میں ایک مذہبی گھرانہ میں پیدا ہوا۔ میٹرک کے بعد کلرک بھرتی ہوا ، پہلے کوئٹہ کچہری میں پوسٹنگ رہی پھر استعفٰی دے کر سول سیکریٹریٹ کوئٹہ میں پہلے کلرک اور پھر اسٹینوگرافر رہا۔
اس دوران اردو ادب میں ایم اے کر چکا تھا۔ لہٰذا 1995ء میں لیکچرر بھرتی ہوا۔ 27/  سال تک اردو ادب پڑھاتا رہا اور جون 2022ء میں ایسوسی ایٹ پروفیسر کے طور عہدے سے سبکدوش ہو گیا ہوں۔
1981ء سے باقاعدہ شعر و سخن سے وابستہ رہا ہوں۔ کُل بلوچستان ، کُل پاکستان اور کُل پاک و ہند مشاعرے پڑھتا رہا ہوں۔ شروع شروع میں پاکستان ٹی وی کوئٹہ مرکز پر بھی کچھ پروگرامز کیے، بعد میں کنارہ کش ہوگیا۔ مختلف مقامی اور بین الاقوامی اخبارات و رسائل میں بھی میرا کلام وقتاً فوقتاً چھپتا رہتا ہے۔
2001ء میں پہلا شعری مجموعہ "سُوکھے پتوں پہ قدم" کے نام سے لاہور سے شائع ہوا ، دوسرا مجموعہ طویل عرصہ بعد "اپسرا ادا کی بات" کے نام سے 2021ء میں کراچی سے شائع ہوا اور ایک سال بعد تیسرا شعری مجموعہ "خزاں آلود بہار" کے نام سے کراچی سے 2022ء میں شائع ہوا ہے۔ آن لائن یہ مجموعے دستیاب ہیں۔ اس کے علاوہ خاکسار کا بہت سارا شعری مواد اردو پوئنٹ اور ریختہ کے علاوہ اور بہت ساری ویب سائٹس پر بھی ملاحظہ کر سکتے ہیں۔
چوتھا شعری مجموعہ "آنکھوں میں سوغات" بھی ان شا اللہ جلد ہی منظر عام پر ہو گا۔


رشید حسرتؔ کا منتخب کلام