کوئی بھی لمحہ سکون والا نہ دیکھا ہم نے

غزل| رشید حسرتؔ انتخاب|

کوئی بھی لمحہ سکون والا نہ دیکھا ہم نے
اندھیرے دیکھے کہیں اجالا نہ دیکھا ہم نے
اسی کو کہتے ہیں زندگانی؟ کوئی بتاؤ
کبھی بھی راحت بھرا نوالہ نہ دیکھا ہم نے
کبھی کہیں عورتیں اکٹھی اگر ہوئی ہیں
سکوت کا ان کے لب پہ تالا نہ دیکھا ہم نے
ہمیں ہے تسلیم دل پرانی حویلی جیسا
مگر کدورت کا اس میں جالا نہ دیکھا ہم نے
اسی کی رعنائیوں سے جیون میں رنگ اترے
وہ چاند ایسا کہ گرد ہالہ نہ دیکھا ہم نے
بچھڑنا اس کا بڑا ہی نقصان زندگی کا
یہ وہ خسارہ کہ پھر ازالہ نہ دیکھا ہم نے
فقط تھپیڑے تھے سخت لہجوں کے اور ہم تھے
کسی محبّت کا نرم گالہ نہ دیکھا ہم نے
تمہیں تو سب کچھ کیا تھا واپس مگر یہ یادیں
ہمیں ہی تڑپائیں گی غزالؔہ نہ دیکھا ہم نے

رشِیدؔ الفت کے سخت موسم بہت ہی دیکھے
پڑا ستم کا جو اب کے ژالہ نہ دیکھا ہم نے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام