کیا زمانہ تھا کہ ہم روز ملا کرتے تھے

غزل| ناصرؔ کاظمی انتخاب| بزم سخن

کیا زمانہ تھا کہ ہم روز ملا کرتے تھے
رات بھر چاند کے ہمراہ پھرا کرتے تھے
جہاں تنہائیاں سر پھوڑ کے سو جاتی ہیں
ان مکانوں میں عجب لوگ رہا کرتے تھے
کر دیا آج زمانے نے انہیں بھی مجبور
کبھی یہ لوگ مرے دکھ کی دوا کرتے تھے
دیکھ کر جو ہمیں چپ چاپ گزر جاتا ہے
کبھی اس شخص کو ہم پیار کیا کرتے تھے
اتفاقاتِ زمانہ بھی عجب ہیں ناصرؔ
آج وہ دیکھ رہے ہیں جو سنا کرتے تھے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام