وہ اہتمامِ جشنِ بہاراں نہ کر سکے

غزل| آل احمد سرورؔ انتخاب| بزم سخن

وہ اہتمامِ جشنِ بہاراں نہ کر سکے
خونِ جگر جو صرفِ گلستاں نہ کر سکے
سارا ملال وقفِ نشاطِ نظر ہوا
اُن سے ملے تو شکوۂ ہجراں نہ کر سکے
تیری خلش نے زیست کا ہر غم بھلا دیا
ان حسرتوں پہ پھر کوئی ارماں نہ کر سکے
محرومیوں پہ اُن کی ہے ساحل کی آنکھ نم
جو خود کو غرقِ عشرتِ طوفاں نہ کر سکے
کس درجہ حسن کا ہمیں پردہ عزیز تھا
دنیا میں کوئی کارِ نمایاں نہ کر سکے
جن کی نگاہِ لطف بھی آبِ حیات ہے
وہ بھی علاجِ تلخیٔ درواں نہ کر سکے
دیر و حرم میں لاکھ بھٹکتے پھرے سرورؔ
لیکن خلافِ شیوۂ رنداں نہ کر سکے


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام