اک یار روز لکھتے تھے اک مہ جبیں کو خط

بزم مزاح| ساغرؔ خیامی انتخاب| بزم سخن

اک یار روز لکھتے تھے اک مہ جبیں کو خط
لکھتے تھے شب کے پردے میں پردہ نشیں کو خط
پہنچے وہیں تھا چاہے لکھیں اور کہیں کو خط
دیتا تھا روز ڈاکیہ اُس نازنیں کو خط

آخر نتیجہ یہ ہوا اتنی بڑھی یہ بات
معشوق اُن کا بھاگ گیا ڈاکیے کے ساتھ


پچھلا کلام | اگلا کلام

شاعر کا مزید کلام